عسائیوں کا عقیدہ تثلیث(تین خدا)

 عقیدہ تثلیث:

        تثلیث یعنی(تین خدا)اصل میں یہ عقیدہ عسائیت کاہے ہی نہیں۔ایک یھودی عالم تھا جس کانام ’’ساؤول‘‘تھا۔ یہ عیسٰیؑ کا سخت دشمن تھا۔ اسکندریہ میں پیدا ہوا تھا۔ حضرت عیسٰیؑ کے رفع الی السما تک دشمن رہا۔اس کے بعد غائب ہوگیا اور تیسرے دن حواریوں(جو عیسٰیؑ کے ساتھی تھے) کو ملا اور بولا کہ مجھے عیسٰیؑ بادلوں میں ملے،مجھےکہنے لگے کہ اے ساؤول!تم مجھے کیوں ستاتے ہو،جاؤ اور میرے دین کی اشاعت کرو۔ حواریوں نے رد کر دیا مگر ’’برنماس‘‘ نے اس کی بات مان لی۔ پھر وہ اسرائیل چلا گیا اور اسکا مقصد تھا عسائیت کو ختم کرنا۔اور اس نے اپنا نام بدل کر پولوس رکھ لیا۔یہ خود لکھتا ہے اپنی کتاب ’’اٰمال‘‘میں، کہ میں جس کو یسوع مسیح نے نائب بنایا ہےاس شریعت کو ختم کرتا ہوں۔
 اس نے تثلیث کا عقیدہ قائم کیا۔(باپ خدا،بیٹا خدا،روح القدس)ایک خدا کے تین رخ ہیں۔یہ مشابہ ھندوؤں کے ’’تری مورتی‘‘کے ہے۔یہ پولوس نے بنایاتھا۔حضرت عیسٰیؑ کو ابن اللہ اس نے کہا تھا۔پوری دنیا کے اوپر اسوقت عسائیت نظر آرہا ہے، یہ عسائیت نہیں ’’پولوسیت‘‘ہے۔جو صحیح عسائی مذھب پر تھے وہ اسلام لا چکے ہیں۔مثلاً(نجاشی،سلمان فارسی،ورقہ بن نوفل رضی اللہ عنھم)۔پولوس نے کہا کہ آدم علیہ السلام نے گناہ کیا تھا (نعوذباللہ)یہ گناہ نسل در نسل آرہا تھا۔ہر کوئی پیدائشی گناہ گار ہے۔تو اس گناہ سے نجات کے لئے ایک بندہ چاہئے تھا جو کفارہ بن جائے، تو اللہ نے عیسیٰؑ کو دنیا میں بھیجا۔اور وہ ہمارے لئے سولی چڑھ گئے(کرے کوئی بھرے کوئی)۔اور ہمارے گناہ کے لئے کفارہ بن گئے۔اور ہمارے گناہوں کا دروازہ کھول دیا۔ لیکن بائبل میں کیا ہے؟’’جو جان گناہ کرتی ہے وہی ذمہ دار ہے‘‘۔(آیت ۲۰ باب نمبر ۱۸ ہزقیل)
ہمارے یہاں توبہ ہےاور گناہ بھی دو قسم ہیں۔ایک جسکا تعلق حقوق اللہ سے ہے۔اور ایک کا تعلق حقوق العباد سے ہے۔حقوق اللہ فقط توبہ سے معاف ہوجائینگے۔لیکن حقوق العباد میں جب تک حق ادا نہ کرے تو معاف نہیں ہوگا۔اور حقوق اللہ میں توبہ سے گناہ معاف ہوجاتا ہے تو پھر اس کفارے کی کوئ ضرورت نہیں۔(عہد نامہ قدیم باب ہزقیل آیت ۲۱)۔

Comments

Popular posts from this blog

مقال عن اھمیۃ اللغۃ العربیہ

Israel Before Israel